وہ زمانے میں معزز تھے مسلماں ہو کر، اور تم خوار ہوئے تارک قرآں ہو کر

صفحہ دہرئے سے باطل کو مٹایا کس نے؟
نوع انساں کو غلامی سے چھڑایا کس نے؟

میرے کعبے کو جبینوں سے بسایا کس نے؟
میرے قرآن کو سینوں سے لگایا کس نے؟

تھے تو آبا وہ تھارے ہی مگر تم کیا ہو
ہاتھ پر ہاتھ دھرے منتظر فردا ہو

ہر کوئی مست مے ذوق تن آسانی ہے
تم مسلماں ہو! یہ انداز مسلمانی ہے

حیدری فقر ہے نے دولتِ عثمانی ہے
تم کو اسلاف سے کیا نسبتِ روحانی ہے؟

وہ زمانے میں معزز تھے مسلماں ہو کر
اور تم خوار ہوئے تارک قرآں ہو کر

علامہ اقبال
جواب شکوہ

One thought on “وہ زمانے میں معزز تھے مسلماں ہو کر، اور تم خوار ہوئے تارک قرآں ہو کر

Leave a comment