میں مدینے چلا میں مدینے چلا

میں مدینے چلا میں مدینے چلا
پھر کرم ہو گیا میں مدینے چلا

کیف سا چھا گیا میں مدینے چلا
جھومتاجھومتا میں مدینے چلا

پھر اجازت ملی جب خبر یہ سنی
دل میرا جھوم اٹھا میں مدینے چلا

اے شجر اے ہجر تم بھی شمس و قمر
دیکھو دیکھو ذرا میں مدینے چلا

روح مضطر ٹھہر تو نکلنا ادھر
اتنی جلدی ھے کیا میں مدینے چلا

میرے صدیقؓ و عمرؓ ہو سلام آپ پر
برسے رحمت سدا میں مدینے چلا

سبز گنبد کا نور زنگ کر دے گا دور
پائے گا دل جلا میں مدینے چلا

انکے مینار پر جب پڑے گی نظر
کیا سرور آئے گا میں مدینے چلا

کیف و مستی عطا مجھ کو کر دے خدا
مانگتا ھوں دعا میں مدینے چلا

میں تو بس یونہی تھا میری اوقات کیا
قافیہ یہ ملا میں مدینے چلا

درد الفت ملے ذوق بڑھنے لگے
جب چلے قافلہ میں مدینے چلا

مسکرانے لگی دل کی ہر ہر کلی
غنچہ دل میں کھلا میں مدینے چلا

ہاتھ اٹھتے رہے مجھ کو دیتے رہے
وہ طلب سے سوا میں مدینے چلا

کیا کرے گا ادھر باندھ رخت سفر
چل عبیدؔ چل ذرا میں مدینے چلا

عبید رضا قادری

One thought on “میں مدینے چلا میں مدینے چلا

Leave a comment