میں ہوں مجبور پر اللہ تو مجبور نہیں

انسانی رشتے، مجھے معلوم ہے کہ آدمی کو مجبور کر دیتے ہیں۔ ماں، بھائی اور بیٹی کا اصرار اپنی جگہ۔ ان کے کہنے پر وہ یہاں تک آ گئے۔ لیکن انہیں یہاں اب رک جانا ہو گا۔ اب انہیں رشتوں اور تاریخ میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہے۔ میں انہیں اس موقع پر مولانا محمد علی جوہر کی یاد دلانا چاہتا ہوں۔ وہ جیل میں تھے کہ ان کی بیٹی آمنہ شدید بیمار ہو گئی۔ حکومت نے ملنے کی اجازت نہیں دی۔ یہ انگریزوں کی حکومت تھی‘ لیکن اس سے کیا فرق پڑتا ہے کہ کس کی حکومت تھی۔ مولانا جوہر نے بیٹی کی محبت پر تاریخ میں زندہ رہنے کو ترجیح دی۔ منت سماجت سے انکار کیا۔ بیٹی کی محبت نے جوش مارا تو جذبات اشعار میں ڈھل گئے۔

میں ہوں مجبور پر اللہ تو مجبور نہیں
تجھ سے میں دور سہی، وہ تو مگر دور نہیں

تیری صحت ہمیں مطلوب ہے لیکن اس کو
نہیں منظور تو پھر ہم کو بھی منظور نہیں

تیری قدرت سے خدایا تیری رحمت نہیں کم
آمنہ بھی جو شفا پائے تو کچھ دور نہیں

  مولانا محمد علی جوہر 

خورشید ندیم

Leave a comment